چھوٹی گاڑیوں کے مالکان سے تاحیات ٹیکس وصولی کا فیصلہ ، کاروں کے ساتھ موٹر سائیکل کے ٹیکس میں بھی اضافہ کردیا گیا

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے صوبوں کی جانب سے چھوٹی گاڑیوں پر تاحیات ٹیکس وصولی کے ٹوکن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چھوٹی گاڑیوں کے مالکان سے تاحیات ٹیکس وصولی کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 1000cc تک کی گاڑی رکھنے والے مالکان جو 18 سو روپے سالانہ ٹیکس ادا کر رہے ہیں جس میں 8 سو روپے انکم ٹیکس شامل ہے۔ انہیں اب فائلر ہونے کی صورت میں 20 ہزار روپے بشمول 10 ہزار روپے انکم ٹیکس ادا کرنا ہو گا۔اس کے ساتھ موٹر سائیکل پر عائد ٹیکس میں بھی اضافہ ہو جائے گا جہاںاب مالکان اپنے تاحیات ٹیکس ٹوکن کی مد میں ایک ہزار روپے ادا کریں۔علاوہ ازیں ایسے افراد جو ٹیکس دہندگان کی فہرست میں نہیں ہیں انہیں 10 ہزار روپے اضافی ٹیکس ادا کرنے ہوں گے جس کا اطلاق یکم جولائی 2019 سے ہوگیا ہے۔ تاہم پینشنرز کے ساتھ ساتھ ایسے افراد جنہیں انکم ٹیکس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے وہ انکم ٹیکس کمشنر کو ایک درخواست جمع کروائیں گے جس میں وہ موقف اختیار کریں گے کہ انہیں اپنی اضافی آمدنی پر ٹیکس گوشوارے جمع کروانے کی ضرورت نہیں ہے۔انکم ٹیکس کمشنر اس درخواست کا جواب ایک ماہ کے اندر دینے کا مجاز ہوگا، تاہم اگر وہ ایسا نہیں کرسکا تو درخواست گزار کو ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے دیا جائے گا۔مذکورہ اسکیم کا مقصد متوسط طبقے کے افراد کو ہدف بنانا ہے، تاہم زیادہ تر افراد اسے اپنے لیے بوجھ ہی تصور کریں گے۔فنانس ایکٹ 2019 کے مطابق وزارت داخلہ نے ایک ہزار سی سی تک کی گاڑیوں اور جیپ پر تاحیات ٹیکس ٹوکن متعارف کروایا تھا، جو اسلام آباد میں رائج تھا۔ وفاقی دارالحکومت کے طریقہ کار کی پیروی کرتے ہوئے سندھ حکومت نے بھی ایک ہزار سی سی انجن کی حامل کاروں اور جیپ پر تاحیات ٹیکس ٹوکن متعارف کروادیا۔ جس کا اطلاق یکم جولائی سے کر دیا گیا ہے۔ ادھر ایف بی آر کے ترجمان حامد عتیق نے کا کہنا ہے کہ تاحیات ٹیکس ٹوکن متعارف کروانے کا فیصلہ محکمہ ایکسائز سندھ نے کیا ہے ہمارے پاس تاحیات ٹیکس ٹوکن کے ساتھ پیشگی انکم ٹیکس کی وصولی کے سوا کوئی دوسرا آپشن نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے تاحیات انکم ٹیکس کا جدول متعارف کروادیا ہے جو گاڑیوں کے انجن کی صلاحیت کے مطابق ہوگا۔واضح رہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس کے مطابق نئی گاڑیوں کی رجسٹریشن کے مقابلے میں اس کی وصولی کی شرح رجسٹریشن کی تجدید سے ہے۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.