مارننگ شو خواتین کی سوچ بدلنے میں اچھا ذریعہ ثابت ہوسکتا تھا، شائستہ لودھی

معروف میزبان و اداکارہ شائستہ لودھی نے غلطی کا اقرار کرتے ہوئے کہا کہ 

میرے لیے مارننگ شو خواتین کی سوچ بدلنے میں اچھا ذریعہ ثابت ہوسکتا تھا لیکن میں اس کا صحیح استعمال نہیں کر سکی۔

سائستہ لودھی نے ثمینہ پیرزادہ کے شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے میزبان کے سوال کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بہت بار محسوس ہوا کہ میرے لئے وہ بہترین وقت تھا جب میں لوگوں کی سوچ بدل سکتی تھی ، اُن تک معلومات اور علم دے سکتی تھی لیکن یہ سب نہیں کر سکی اور نہ ہی وہ مارننگ شو اس طرح کے کاموں کے لئے استعمال کئے گئے۔

شائستہ نے یہ بھی کہا کہ اکثر نوکری سے مطمئین نہ ہونے کے خیالات بھی آتے تھے کیوں کہ ایسا بھی نہیں ہوا کہ سمجھوتا کرتے ہوئے برابری کی بنیاد پر اپنا شو کرتی۔ یہی وجہ تھی کہ میری نوکری سے مطمئینی 20 سے 30 فیصد ہی ہوتی تھی اور اس بات کا احساس مارننگ شو کرنے والی میزبانوں کو بھی ہوتا ہوگا۔

شائستہ لودھی نے یہ بھی کہا کہ خواتین کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتی ہیں اور کسی بھی معاشرے کو تبدیل کرنے میں عورت کا اہم کردار ہوتا ہے۔ اگر ماں اور بہن کی سوچ تبدیل ہوگی تو پورا گھر تبدیل ہوگا اور سب سے بڑ کر آپ کا ہر عمل مختلف ہوگا اور جو خواتین گھروں پر ہوتی ہیں اُن کی سوچیں تبدیل کرنا بہت ضروری ہوتا ہے جس کے لئے مارننگ شو اچھا ذریعہ تھا لیکن ہم اُس کا اچھا استعمال نہیں کر سکے۔

سابقہ مارننگ شو میزبان کا کہنا تھا کہ مارننگ شو کا اسکرپٹ تبدیل کرنے کے لئے اپری سطح پر لوگوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اُن کی جگہ پر خواتین کو رکھنا چاہیں۔ تاکہ میری اور آپ کی چھوٹی مجبوری جس میں نوکری کرنا اور ریٹنگ بڑھانا اور ریٹنگ کے لئے شادی کا شو بھی کرنا ہوتا ہے یہاں تک کہ نہ چاہتے ہوئے بھی اسکرپٹ کے مطابق کام کیا جاتا ہے۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.