سندھ ہائیکورٹ نے نجی سکولوں کو ایک ماہ سے زائد فیس کی وصولی سے روک دیا

سندھ ہائیکورٹ کے لارجر بینچ نے سکول فیسوں میں غیر قانونی اضافے سے متعلق درخواست پر نجی سکولوں کو ایک ماہ سے زائد فیس کی وصولی سے روکتے ہوئے نیا چالان جاری کرنے کیلئے 15 اپریل تک مہلت دیدی۔عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ آپ لوگ تو ٹیکس کے محکمہ سے بھی آگے نکل گئے ہیں، عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہ کریں، ابھی نرمی سے کام کر رہے ہیں سختی پر مجبور نہ کریں۔

تفصیلات کے مطابق جسٹس عقیل احمد عباسی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس محمد فیصل کمال عالم پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو سکول فیسوں میں غیرقانونی اضافہ کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ پرائیویٹ سکولز کی جانب سے دو، دو اور تین تین ماہ کی فیس طلب کرنے پر عدالت برہم ہوگئی۔جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیے آپ لوگ تو ٹیکس کے محکمہ سے بھی آگے نکل گئے ہیں، عدالتی حکم کی خلاف ورزی نہ کریں، ابھی نرمی سے کام کر رہے ہیں سختی پر مجبور نہ کریں، کیا اساتذہ کو بھی تین ماہ کی تنخواہ ایڈوانس میں دیتے ہیں؟ ان سے تو 50 ہزار روپے پر دستخط کرا کے 25 ہزار روپے دیتے ہیں اور طلبہ کو 3 ماہ کی فیس کا چالان دیتے ہیں، کیا آپ لوگ سپریم کورٹ سے حق میں فیصلہ آنے کا انتظار کررہے ہیں؟۔

 عدالت نے نجی سکولوں کو ایک ماہ سے زیادہ فیس کی وصولی سے روک دیا۔ فاؤنڈیشن پبلک کول کے وکیل نے موقف دیا کہ کیمبرج طلبہ کے امتحانات مئی میں ہوں گے، اس لیے 3 ماہ کا چالان کیا گیا۔عدالت نے ریمارکس دیئے اگر مئی میں سیشن ختم ہوجائے گا تو جون اور جولائی کی فیس کا کیا جواز، سیشن ختم ہونے کے بعد تو فیس ہی غیر قانونی ہوگی، ہم بار بار سمجھا رہے ہیں مگر آپ لوگ سمجھنے کو تیار نہیں۔

عدالت نے سکول انتظامیہ کو نیا چالان جاری کرنے کیلئے 15 اپریل تک مہلت دے دی۔ عدالت نے فاؤنڈیشن پبلک، ہیڈ سٹارٹ اور دیگرسکولوں کو نیا چالان جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ تمام سکولز 20 فیصد کٹوتی والا چالان ایک ہفتہ میں جاری کریں اور تمام کلاسز کا فیس شیڈول بھی دیں جبکہ یہ بھی بتائیں کہ کس کلاس میں کتنی کٹوتی کی گئی۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.