ہائیپر سونک میزائل ٹیکنالوجی میں چین امریکا سے آگے نکل گیا
سینئر امریکی حکام کا کہنا ہے کہ موجودہ فضائی نگرانی کے نظام کو ختم کرکے ہائیپر سپر سونک میزائل نصب کرنے کی دوڑ میں چین امریکا سے آگے نکل چکا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق ان میزائلوں کی رفتار نقل و حرک اور بلندی پر چلنے کی وجہ سے اس کو پہچاننا اور اسے روکنا نہایت مشکل ہوجاتا ہے۔یہ میزائل آواز کی رفتار سے 5 گنا زیادہ رفتار پر چلتے ہیں جو تقریباً 6200 کلومیٹرفی گھنٹہ کی رفتار ہے۔امریکی اور دیگر مغربی ہتھیاروں پر تحقیق کرنے والے اداروں کے مطابق ان میں سے چند 25 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ تک چلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جو جدید مسافر طیاروں سے 25 گنا زیادہ رفتار ہے۔امریکا کے پیسیفک کمانڈ کے سابق سربراہ ایڈمرل ہیری نے گزشتہ سال فروری کے مہینے میں کہا تھا کہ ہائیپر سونک ہتھیار ایک ایسی جدید ٹیکنالوجی ہے جس میں چین نے امریکی فوج کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور اس سے ایشیا پیسیفک خطے میں امریکی مداخلت کو خطرہ ہے۔گزشتہ اپریل میں امریکی انڈر سیکریٹری دفاع نے سینیٹ آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا تھا کہ چین نے کنویشنل وار ہیڈز سے لیس ہائی سونک سسٹمز تعینات کردیے ہیں، یا تعیناتی کرنے کے قریب ہیں جو چینی ساحلوں سے ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کرسکتے ہیں اور اس سے امریکی بیسس کو خطرہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس کا مقابلہ کرنے کا کوئی سسٹم موجود نہیں۔روس نے پہلے ہی ہائیپر سونک ہتھیار گزشتہ سال مئی میں ہونے والی پیریڈ میں تعینات کردیے تھے۔چینی فوج نے 2014 میں کہا تھا کہ انہوں نے ہائیپر سونک ٹیسٹ فلائیٹ کی ہے جبکہ 2016 کے آغاز میں امریکی فوج کے حکام کا کہنا تھا کہ چین نے 6 کامیاب ٹیسٹ کرلیے ہیں۔
Email This Post
تبصرے بند ہیں.