ریاض میں مبینہ جوہری پلانٹ عالمی توجہ کا مرکز بن گیا،سیٹلائٹ تصاویر جاری

امریکی میڈیانے ایک رپورٹ میں دعوی کیاہے کہ سعودی عرب کے دارالحکومت الریاض میں پہلا جوہری پلانٹ حتمی مراحل میں ہے۔ رپورٹ میں مصنوعی سیارے سے لی گئی مبینہ جوہری پلانٹ کی تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں۔ دوسری جانب رپورٹ سعودی عرب کی جوہری سرگرمیوں پر اور بین الاقوامی معاہدوں میں شمولیت کے بغیر اس طرح کی ٹیکنالوجی کے استعمال پر تشویش کا بھی اظہار کیا گیا ہے۔امریکی میڈیارپورٹ کے مطابق ریاض میں یہ جوہری پلانٹ شاہ عبالعزیزسائنس و ٹیکنالوجی سٹی کے جنوب مغربی حصے میں قائم کیا گیا ہے۔ گوگل اردتھ کی تزترین تصاویر سے بھی اس پلانٹ کی تصدیق کی گئی ہے۔ اس پلانٹ میں ایک عمودی کنٹینر کو دکھایا گیا ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اس میں جوہری ایندھن رکھا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق جوہری اسلحہ کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کام کرنے والیاداروں اور عالمی معائنہ کاروں کی طرف سے اس پیش رفت پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔عالمی توانائی ایجنسی اور ایجنسی میں سعودی مشن کی طرف سے سعودی عرب میں جوہری تنصیبات کے بارے میں کسی قسم کا رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ ادھر شاہ عبد اللہ متبادل توانائی بورڈ کی طرف سے بھی کسی قسم کی وضاحت سے انکار کردیا گیا۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.