ناسا کے دو تجربہ کار خلاباز معروف کاروباری شخصیت ایلون مسک کی کمپنی سپیس ایکس کے تیارکردہ راکٹ میں بین الاقوامی خلائی سٹیشن کے لیے روانہ ہوگئے ہیں۔
سپیس ایکس کا فالکن 9 راکٹ دو خلابازوں رابرٹ بین کن اور ڈاؤگلس ہرلے کو لے کر ریاست فلوریڈا میں قائم کینیڈی اسپیس سینٹر سے 19 گھنٹے کے سفر پر روانہ ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اس مشن کے کمانڈر ہرلے نے راکٹ میں اڑان بھرنے سے قبل کیلیفورنیا میں قائم سپیس ایکس مشن کے کنٹرول روم کو کہا کہ ‘آئیے اس موم بتی کو جلاتے ہیں۔’
2011ء میں امریکا کے خلائی شٹل پروگرام کے خاتمے کے بعد یہ پہلی بار ہے کہ نجی کمپنی سپیس ایکس کا تیار کردہ خلائی جہاز امریکی خلا نوردوں کو لے کر خلا میں جا رہا ہے۔ اس مشن کو ڈیمو 2 کا نام دیا گیا ہے۔
مسک کا کہنا ہے کہ ‘میں نے اس وقت جذبات کو قابو میں رکھا ہوا ہے،18 سال سے اس منصوبے پر کام ہورہا تھا۔’
سپیس ایکس کے بانی نے کہا کہ ‘امید ہے کہ یہ مریخ سیارے پر بسنے کے سفر کی طرف پہلا قدم ہوگا۔’
ناسا کے منتظم اعلیٰ جم برائیڈن سٹائین کا کہنا ہے کہ ‘یہ ناسا اور سپیس ایکس کے لیے ایک بہترین دن ہے اور قوم کے لیے اہم سنگ میل ہے۔’
انہوں نے کہا کہ ‘ہم ابھی جشن نہیں منا رہے، جب وہ بحفاظت گھر پہنچ جائیں گے پھر ہم اس کا جشن منائیں گے۔’
خلا سے اپنے مختصر انٹرویو میں ہرلے نے بتایا کہ خلانوردوں کے اپنے خلائی جہاز کو نام دینے کی روایت کے مطابق بین کن اور انہوں نے ڈریگن کریو کیپسول کو ‘اینڈی ور’ کا نام دیا ہے۔
49 سالہ بین کن اور 53 سالہ ہرلے نے 2000 میں ناسا میں شمولیت اختیار کی تھی۔
یہ مشن ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب ایک طرف کورونا بحران کا سامنا ہے اور امریکہ میں سیاہ فام شہری جارج فلوئیڈ کی پولیس حراست میں ہلاکت کے خلاف جاری پرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ راکٹ کے لانچ کو دیکھنے کے لیے فلوریڈا پہنچے اور اس موقع پر انہوں نے ناسا اور سپیس ایکس کے عملے کو سراہتے ہوئے آج کے دن کو ‘خاص دن’ قرار دیا۔
تبصرے بند ہیں.