’یوٹیوب کو بھی نئے قوانین کی ضرورت ہے‘
آن لائن ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب ان لوگوں کو بلاک کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو یو ٹیوب کو نسل پرستی، منافرت پر مبنی تقاریر، تشدد اور غلط معلومات کی ترویج کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
ایک انٹرویو میں پوٹیوب کے چیف پروڈکٹ آفیسر نیل موہن نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یوٹیوب کے صارفین میں اضافہ اس طرح ہوا جیسے کسی شہر کی آبادی میں اضافہ ہوتا ہے، اس لیے یوٹیوب پر اب برے کردار بھی آگئے ہیں۔ کسی بھی بڑے اور پھیلتے ہوئے شہر کی طرح یوٹیوب کو بھی اب نئے قوانین اور ریگولیشنز کی ضرورت ہے۔
یوٹیوب اور دوسرے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر عوامی دباؤ نے ان کمپنیوں کو مجبور کیا ہے کہ وہ ان پلیٹ فارمز کے منفی پہلوؤں کو کم اور کنٹرول کرنے کی کوشش کریں۔ کمپنیوں کو یہ ڈر ہے کہ اگر ایسا نہیں کیا گیا تو حکومتیں اس حوالے سے ذیادہ سخت قوانین متعارف کرائیں گی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گذشتہ ہفتے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل نے فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے ساتھ بچوں کے ڈیٹا پرائیویسی کی خلاف ورزی پر کروڑوں ڈالرز کا تصفیہ کیا۔
خیال رہے یوٹیوب گوگل کی ملکیت ہے۔
یوٹیوب اور دوسرے پلیٹ فارمز کو سازشی تھیوریز کے لیے بھی بہت زیادہ استعمال کیا جاتا ہے جیسے ہولو کاسٹ یا 11 ستمبر کے دہشت گرادنہ حملوں کے حوالے سے سازشی تھیوریز اور سفید نسل پرستی کے لیے بھی اس کا استعمال ہوتا ہے۔
موہن کا کہنا ہے کہ ’ہمیں اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے پلیٹ فارم پر اس طرح کی چیزیں تواتر سے اپ لوڈ نہ ہوں۔‘
یوٹیوب نے جون میں کہا تھا کہ وہ نسل پرستی اور امتیازی سلوک کو پروموٹ کرنے والے یا ہولو کاسٹ جیسے واقعات کے انکار پر مبنی ویڈیوز پر پابندی لگائی گی۔

تبصرے بند ہیں.