چینی موبائل کمپنی نے 6جی سروس پر کام شروع کردیا

چینی موبائل کمپنی ہواوے نے فائیو جی کے بعد کی انٹرنیٹ اسپیڈ 6 جی پر کام کا آغاز کردیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کی موبائل کمپنی ہواوے نے اوٹاوا میں واقع آر اینڈ ڈی سینٹر میں ٹیکنالوجی کے حوالے سے تحقیقات کا آغاز کردیا۔

رپورٹ کے مطابق امریکی اقدامات کے بعد فائیو جی ٹیکنالوجی ہواوے کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتی ہے جس کو مدنظر رکھتے ہوئے کمپنی نے 6 جی سروس پر کام شروع کیا اور اسے جلد از جلد مکمل کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اوٹاوا میں ہواوے نے 13 یونی ورسٹیوں اور تحقیقی اداروں کے ساتھ مل کر آر اینڈ ڈی سینٹر میں 6 جی ٹیکنالوجی پر تحقیق شروع کردی۔ کمپنی ترجمان کے مطابق فی الحال آغاز ہے کیونکہ 6 جی ٹیکنالوجی 2030ء سے قبل کمرشل بنیادوں پر دستیاب نہیں ہوسکے گی۔

ٹیکنالوجی پر نظر رکھنے والے ماہرین کا ماننا ہے کہ ہواوے دیگر اداروں کے ساتھ مل کر 6 جی نیٹ ورک اور نئی ایپلیکشنز پر کام کررہا ہے تاکہ وہ گوگل کے اینڈرائیڈ سسٹم پر سبقت حاصل کر سکے۔

یاد رہے کہ امریکی حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہواوے پر پابندیاں عائد کیں جس کے بعد کمپنی نے بھی اینڈرائیڈ پر انحصار ختم کردیا اور ہواوے نے اپنا آپریٹنگ سسٹم متعارف کرایا۔

فائیو جی سروس کب متعارف کرائی جائے گی؟

یاد رہے اپریل میں امریکا اور جنوبی کوریا میں موبائل فون کمپنیوں نے 5دنیا میں سب سے پہلے 5 جی سروس فراہم کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ جنوبی کوریا میں سنہ 2014 میں وائر لیس ٹیکنالوجی 5 جی کا ابتدائی خاکہ پیش کیا گیا تھا اور اسے دنیا بھر میں سنہ 2020 تک عام کرنے کا اعلان کیا گیا تھا البتہ ماہرین نے ایک برس قبل ہی کامیابی حاصل کی جس کے بعد مختلف ممالک میں باقاعدہ سروس متعارف کرادی گئی۔

ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق 5 جی ٹیکنالوجی سے اسمارٹ فونز پر انٹرنیٹ کی رفتار پچاس گنا بڑھ جائے گی جس کے ذریعے صارفین محض ایک سیکنڈ میں کئی میگا بائیٹ کی فلم ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.