اے سی سی اے مستقبل کے ٹیلنٹ کی تیاری کے لیے تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے درمیان فرق کو کم کرنے کے لیے سر گرم

ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس نے پشاور میں بورڈ آف انٹرمیڈیٹ اینڈسیکنڈری ایجوکیشن سے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء و طالبات کے اعزازمیں 2روزہ ورکشاپ اور ستائشی تقریبات کا کا اہتمام کیا۔ ان تقریبات کی خاص بات کارپوریٹ لیڈرز اور تعلیمی ماہرین کی شرکت تھی جب کہ ورکشاپ میں مندرجہ ذیل موضوعات پر بات کی گئی:- ‘Power of Connections – Enabling the future اور ‘Power of Connections from: Education to work-readiness’۔اس ایونٹ کے انعقاد کا مقصد پوزیشن ہولڈرز اور اُن کے والدین کی محنت کو سراہنا اور حوصلہ افزائی کرنے کے علاوہ روابط پیدا کرنے کی اہمیت اور مستقبل کی تیاری میں مددگار جدید مہارتوں کے حصول کی اہمیت کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنا تھا۔

تقریب میں پوزیشن ہولڈرز، والدین، اے سی سی اے کے ارکان، اے سی سی اے کے منظور شدہ لرننگ پارٹنرز اور ملازمت فراہم کرنے والے ممتاز اداروں کی سینئر شخصیات نے شرکت کی۔

ایونٹ کے پہلے دن خطاب کرنے والے رہنماؤں نے کامیاب کیریئر کے لیے روابط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔ ان رہنماؤں میں دی بینک آ ف خیبر کے گروپ ہیڈ-ایچ آر، شیر محمد، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (SMEDA) میں ویمن انٹریپرینیورشپ ڈیویلپمنٹ مینیجر نبیلہ آفریدی، پرائس واٹر ہاؤس کوپر کے ایسوسی ایٹ کنسلٹنٹ سعد بشیر، زکوری گروپ آف انڈسٹریز کے گروپ جنرل مینیجر سنیل اسمعیٰل اور اے سی سی اے پاکستان کے ہیڈ آف بزنس ڈیویلپمنٹ نارتھ، افراسیاب احسن نواب شامل تھے۔ایونٹ کے دوسرے دن رہنماؤںنے ’پاور آف کنکشنز-ان ایبلنگ دی فیوچر(Power of Connections-Enabling the Future)‘ کے موضوع پر خطاب کیا اورحاضرین کو اہم معلومات فراہم کیں۔ ان رہنماؤں میں اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاورمیں ایمپلائر لنکیج کے اسسٹنٹ پروفیسر اینڈ کوآرڈینیٹر اکیڈیمیا ڈاکٹر رضاء اللہ، رفاقت بابر اینڈ کو کے ڈائریکٹر ٹیکس یاور محمداور پرائس واٹر ہاؤس کوپر، بنگلہ دیش کے ایسوسی ایٹ کنسلٹنٹ، سعد بشیر نے خطاب کیا اور حاضرین کو بتایا کہ تعلیمی اداروں اور انڈسٹری کے درمیان فاصلہ کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔اے سی سی اے کے بزنس ڈیویلپمنٹ مینیجر-پشاور، اسد ملک نے آج کی تبدیل ہوتی ہوئی دنیا میں روابط کے قوت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا جس کا ہماری ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی پر گہرا اثر ہے۔انھوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ اس ایونٹ جیسے ایونٹس عوامی دلچسپی میں اضافے اور مستقبل کے لیے ٹیلنٹ کی تیاری کے حوالے سے اے سی سی اے کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔اس ایونٹ کے انعقاد میں اے سی سی اے کوپروفیشنلز اکیڈیمی آف کامرس (پی اے سی) اور SKANSاسکول آف اکاؤنٹنسی کا تعاون بھی حاصل تھا۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.