جگجیت سنگھ، جنھوں نے گیتوں کو امر کر دیا
جگجیت سنگھ بچپن میں اپنے والد، امر سنگھ کے ایما پر موسیقی کی طرف راغب ہوئے۔ موسیقی کے اسرار جاننے کے واسطے پنڈت چھگن لال شرما کے شاگرد ہوئے۔ ان کے بعد استاد جمال خان کی شاگردی اختیار کی۔ فنِ موسیقی کی باریکیاں ان سے جانیں۔ مختلف راگوں کا علم حاصل کیا۔
ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات کے مصداق ان کا ٹیلنٹ سکول کے زمانے میں سامنے آ گیا۔ ذوق وشوق کو جس خاص واقعہ سے مہمیز ملی اس کا تعلق بھی سکول کے دور سے ہے۔
بات کچھ یوں ہے کہ گھرمیں رسالہ ’ستیاگ‘ آتا تھا، جس میں صوفی رنگ میں لکھا ایک گیت انھیں بھا گیا۔ اسے کاغذ پر نقل کیا اور سوچ لیا کہ اسے کوی دربار میں سنائیں گے۔ جلد وہ لمحہ آن پہنچا۔
جگجیت نے بھیروی راگ میں گیت گا کر محفل لوٹ لی۔ لوگوں نے خوش ہو کر ان پر سِکّے نچھاور کیے۔ سامعین نے نوخیز سے کچھ اور سنانے کا تقاضا کیا تواس نے فلم ’بیجو باورا‘ میں شامل محمد رفیع کا یہ گانا: ’او دنیا کے رکھوالے، سن درد بھرے میرے نالے‘ سنا کر انھیں مسحور کر دیا۔
اس زمانے میں جگجیت کے دماغ پر فلمیں دیکھنے کا بھوت سوار تھا، ’ناگن‘ اور ’شیریں فرہاد‘ جیسی فلمیں صرف دل کے تار چھولینے والے گانوں کی وجہ سے بار بار دیکھیں۔

تبصرے بند ہیں.