اکستان کی وفاقی کابینہ نے ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی ہے۔
پیر کو وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی ریگولیشن اور فسیلیٹیشن کے لیے اتھارٹی کا قیام ضروری ہے۔
فردوس عاشق اعوان کے مطابق پیر کے اجلاس میں کابینہ نے 12 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا۔
انہوں نے کہا کہ کابینہ اجلاس کے دوران وزیر اعظم نے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر قابو پانے کے لیے متعلقہ حکام کو ضروری ہدایات دیں۔
’وزیراعظم نے جان بچانے والی اور کینسر کی ادویات کی قیمتوں پر نظر رکھنے کی بھی ہدایت کی۔‘
معاون خصوصی برائے اطلاعات نے بتایا کہ وزیراعظم نے وزرائے اعلیٰ کو جمعے کو طلب کیا ہے۔ وزرائے اعلیٰ کے ساتھ اجلاس میں بنیادی اشیا کی قیمتیں مستحکم رکھنے پر غور کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے دورہ چین اور ایران کے حوالے سے کابینہ کو اعتماد میں لیا۔ وزیراعظم نے کشمیر پر مکمل حمایت پر چین کا شکریہ بھی ادا کیا۔
اسلام آباد کے ماسٹر پلان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ حکومت سی ڈی اے کو مکمل خود مختار ادارہ بنانے جا رہی ہے۔
ان کے بقول اسلام آباد کا ماسٹر پلان 1960 کا بنا ہوا ہے جس پر20 سال بعد نظرثانی ہونا تھی۔ ماسٹر پلان نہ ہونے کی وجہ سے اسلام آباد میں ہاؤسنگ سوسائٹیز تیزی سے قائم ہوئی ہیں۔ اسی وجہ سے پانی، سیوریج اور دیگر سہولیات متاثر ہونے کے ساتھ دارالحکومت کی خوبصورتی بھی متاثر ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے اسلام آباد کے ماسٹر پلان اور سی ڈی اے کی تشکیل نو کی منظوری بھی دے دی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کابینہ نے سیکٹرجی 6 کو پائلٹ پروجیکٹ کےطورپرجدید بنانے کی منظوری دے دی۔
تبصرے بند ہیں.