حکومتی پالیسوں کے مثبت اثرات نمایاں ہونے لگے
حکومتی پالیسوں کے مثبت اثرات نمایاں ہونے لگے، رواں مالی سال جولائی تا اکتوبر تجارتی خسارے میں چونتیس فیصدکمی ریکارڈ کی گئی جبکہ درآمدات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں پندرہ فیصدکمی اور برآمدات میں سات فیصداضافہ ہوا۔
تفصیلات کے مطابق حکومتی اقدامات کے ثمرات نظر آنے لگے ، اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں تجارتی خسارے میں چونتیس فیصد کمی ہوئی او خسارے کا حجم سات ارب اٹھہترکروڑڈالررہا، جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں گیارہ ارب ستر کروڑ ڈالر رہا۔
اکتوبرمیں تجارتی خسارےکاحجم دوارب پانچ کروڑڈالررہا، گزشتہ سال کےاسی عرصےمیں یہ حجم دوارب اکیانوےکروڑڈالر تھا۔
دسری جانب اکتوبرمیں برآمدات کا حجم دوارب دوکروڑڈالررہا۔ جو گزشتہ سال ایک ارب نوےکروڑڈالرتھا جبکہ درآمدات کاحجم چارارب سات کروڑڈالررہا، جو گزشتہ سال کےاسی عرصےمیں چارارب اسی کروڑڈالرتھا۔
یاد رہے معاشی ذرائع کا کہنا تھا کہ بجٹ اور تجارتی خسارے میں بدستور کمی ہورہی ہے جبکہ ڈالرز کے ذخائر میں بھی بدستور اضافہ ہورہا ہے، پانچ سال کے بعد برآمدات میں چار فیصد اضافے ریکارڈ کیا گیاجبکہ ایف بی آر کی وصولی میں سولہ فیصد اور ٹیکس نیٹ میں اکیس فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ ایکسچینج ریٹ بھی مستحکم ہے، گزشتہ کئی ہفتوں سے اسٹاک مارکیٹ کی بھی اونچی اڑان ہے۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران حکومت نے اسٹیٹ بینک سے ایک روپیہ قرض نہیں لیا۔
خیال رہے آئی ایم ایف نے ساڑھے چار سو ملین ڈالرکی دوسری قسط جاری کرنیکی سفارش کردی۔ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں جو وعدے اور اہداف طے کئے گئے تھے وہ پورے کردیئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کیلئے سبسڈی کے طور پر تیس ارب روپےدے گی۔ گھروں کی تعمیر میں حصہ لینے والوں کو ٹیکس میں خصوصی رعایت دینے کابھی فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے حکومت دوسو رب روپے سبسڈی کے طور پر ایکسپورٹرز کو دے گی۔
Email This Post
تبصرے بند ہیں.