متحدہ عرب امارات میں سوشل میڈیا صارفین کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

کسی بھی شخص کو آن لائن پلیٹ فارمز پر دھمکی دینے، توہین کرنے اور کردار کُشی کرنے پر سزا اور جرمانہ ہو گا اخلاق سے گری پوسٹ یا کمنٹ کرنے اور بغیر اجازت کسی کی تصویر یا ویڈیو پوسٹ کرنے پر پانچ لاکھ درہم تک کا جرمانہ بھُگتنا ہو گا

 اگرآپ متحدہ عرب امارات میں مقیم ہیں اور سوشل میڈیا کا باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں تو آپ کو بہت ذمہ داری اور احتیاط سے کام لینا ہو گا۔ کیونکہ اماراتی سائبر کرائم کی شِق نمبر 16کے تحت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے کسی کو دھمکی دینے، بلیک میل کرنے، تاوان طلب کرنے، کسی کے کام میں رکاوٹ ڈالنے یا اسے کسی غلط کام پر مجبور کرنا جُرم کے زمرے میں آتا ہے جس پر دو سال قید اور اڑھائی سے پانچ لاکھ درہم تک کا جرمانہ بھی بھُگتنا ہو گا۔جبکہ کسی کی کردار کُشی کرنے یا شہرت کو نقصان پہچانے، اس کے بارے میں غلط بیانی کرنے اور اخلاق سے گری پوسٹ اور کمنٹ کرنیکی صورت میں دس سال قید تک کی سزا بھی ہو سکتی ہے۔ اماراتی سائبر قانون کے مطابق اگر کوئی فرد کسی دوسرے شخص کو گالیوں یا بدکلامی پرمبنی پیغامات یا ای میلز بھیجتا ہے ، یا ایسے پیغامات جن سے اس کی تضحیک اورتوہین ہوتی ہو، تو اسے جُرم کی نوعیت کے لحاظ سے ایک ماہ سے لے کر تین سال تک کی قید بھی ہو سکتی ہے۔اس کے علاوہ پانچ لاکھ تک کا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اسی طرح کسی کی ذاتی زندگی کی تشہیر کرنے، یا کسی کی تصاویر واٹس ایپ، ٹویٹر، فیس بُک، انسٹا گرام اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بلااجازت پوسٹ کرنے کی صورت میں بھی چھ ماہ سے تین سال تک قید کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جبکہ اس جُرم کی صورت میں ڈیڑھ لاکھ درہم سے پانچ لاکھ درہم تک کا جرمانہ بھی عائد ہو سکتا ہے۔یہاں تک کہ کسی شخص کو مذاق سے یا سنجیدگی سے چور، دھوکے باز یا جنسی زیادتی میں ملوث قرار دینے کی صورت میں بھی تین سال قید کے علاوہ 20 ہزار درہم کا جرمانہ بھُگتنا پڑ سکتا ہے۔ ان تمام معاملات میں کسی کو سزا کی مُدت اور جرمانے کی رقم کا فیصلہ عدالت کی جانب سے جُرم کی نوعیت کے تعین کے لحاظ سے کیا جاتا ہے۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.