رلی روسو پاکستانی مہمان نوازی کے گرویدہ ہوگئے

ملتان سلطانز کے جنوبی افریقی کرکٹر رلی روسو پاکستانی مہمان نوازی کے گرویدہ ہوگئے اور کہاہے کہ بیشمار محبت سے دامن بھرنے پر 2017 میں نہ آنے کا پچھتاوا ہے ۔ایک انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ بدقسمتی سے میں پی ایس ایل 2020 کا حصہ نہیں رہ سکا، ملتان سلطانز کی نمائندگی اور شاندار لوگوں کے ساتھ کھیلنا میرے لیے اعزاز ہے، زبردست میزبانی اور پی ایس ایل 5 کو میرے لیے یادگار بنانے کیلیے پاکستان آپ کا شکریہ۔رلی روسو کو اس بات کا افسوس ہے کہ وہ 2017 میں پاکستان کیوں نہیں آئے، انھوں نے کہاکہ جبمیں پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو بہت افسوس ہوتا ہے، تب سے میں ہر برس پاکستان آ کر میزبانی سے لطف اندوز ہورہا ہوں، میں نے ہمیشہ ہی خود کو یہاں پر محفوظ محسوس کیا، جو میں اب جانتا ہوں اگر اس وقت جانتا ہوتا تو شاید میرا فیصلہ مختلف ہوتا۔رلی روسو خاص طور پر ملتان میں کھیل کر کافی لطف اندوز ہوئے، انھوں نے کہا کہ ملتان میرے لیے بہت ہی خاص ہے، میں وہاں پر گزارے وقت سے کافی لطف اندوز ہوا، کراچی، لاہور اور پنڈی میں آپ لوگوں کی کرکٹ سے محبت دیکھتے ہوں گے مگر ملتان میں جو کچھ میں نے دیکھا اس سے محسوس ہوا کہ یہ کھیل اس ملک کیلئے کتنی اہمیت رکھتا ہے، مجھے امید اور میری خواہش ہے کہ سب کچھ پلان کے مطابق رہے اور پاکستان میں کرکٹ مکمل طور پر واپس لوٹ آئے۔اپنی سابق ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے بارے میں انھوں نے کہا کہ وہ میرے دل کے کافی قریب ہے، اس بار سفر اچھا نہیں رہا، عمر اکمل کی عدم موجودگی سے بھی فرق پڑا، امید ہے کہ وہ اگلے سیزن میں زبردست کم بیک کریں گے۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.