پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں: ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک
ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سید ثمر حسنین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں، ایس ایم ایز کو فنانس کرنے کے لیے بینکوں کے تحفظات کو دور کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کے عہداداروں کی ایم ای فنانس اور ری فنانس پالیسی سکیموں کے حوالے سے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس کے موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک سید ثمر حسنین کا کہنا تھا کہ وژن کے مطابق کام کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت اور اسٹیٹ بینک کے ویژن کے مطابق 2023 تک ایس ایم ایز میں مجموعی قرضے میں 8.5فیصد سے 17فیصد تک اضافہ کیا جائے گا، کانفرنس کا مقصد ایس ایم ایی فائنانسنگ کو فروغ دینا ہے کیونکہ پاکستان میں 25 فیصد ایکسپورٹ ایس ایم ایز کر رہے ہیں۔
سید ثمر حسنین نے بتایا کہ تمام ری فنانس سہولیات 6فیصد سالہ کی مقرر شرح پر دستیاب ہوں گے، ایس ایم ایز کی فنانسنگ کو بہتر بنانے کے لیے قرضہ درخواست فارم کو بھی آسان بنایا گیا ہے، مائیکروفنانس میں آسانیوں کا مقصد چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو وسط دینا ہے، 9 چیزیں سامنے آئی جس کی وجہ سے بینک ایس ایم ایس کو پیسہ نہیں دے رہے تھے جس کو مد نظر رکھتے ہوئے بینکوں کے تحفظات کو دور کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایس ایم ایز میں فنانس کی بہتری کے لیے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس میں بینکاروں کو تربیت دی جارہی ہے اور 2018 میں 2500 ایس ایم ایز بینکرز تیار کیے گیے، حکومت اور اسٹیٹ بینک کے ویژن کے مطابق 2023تک ایس ایم ایز میں مجموعی قرضے میں 8.5فیصد سے 17فیصد تک اضافہ کیا جائے گا اور 2023 میں قرض لینے والوں کی تعداد 1لاکھ 80ہزار سے بڑھ کر سات لاکھ تک ہو جائے گی۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں اس وقت بینک صرف 175000ایس ایم ایز کو فنانس مہیا کر رہے ہیں اور مائیکروفنانس بینکوں سے قرض کی حدپانچ لاکھ سے بڑھا کر دس لاکھ روپے تک مقرر کر دی گئی ہے۔
Email This Post
تبصرے بند ہیں.