سنگاپور کی شپنگ کمپنی کی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی

سنگاپور کی معروف شپنگ کمپنی پاکستان میں شپنگ کے شعبے میں دو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی جس کے لیے ابتدائی بات چیت کے لیے کمپنی کے چیئرمین عنقریب وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کریں گے اور منصوبے کی تفصیلات جمع کرائیں گے۔

روزنامہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے گلوبل ریڈائینس کے چیئرمین عبدالطیف صدیقی نے کہا کہ ان کے گروپ کی جانب سے پاکستان میں شپنگ سیکٹر میں دو آرب ڈالر کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں شپنگ سیکٹر میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہونگی جس میں سب سے اہم پاکستان شپنگ سیکٹر میں پچاس کے قریب بڑے تجارتی جہاز شامل ہونگے جس سے پانچ ہزار سے زائد افراد کو ملازمتیں حاصل ہونگی اس وقت قابل اور تربیت یافتہ ہونے کے باوجود ہمارے سی مین ملازمتوں سے محروم ہیں، جبکہ اس وقت پاکستان چار آرب ڈالر سالانہ فریٹ کی مد میں غیر ملکی کمپنیوں کو ادا کررہا ہے ہماری سرمایہ کاری سے پاکستان کو سالانہ چار ارب ڈالر کی بچت ہوسکے گی۔لطیف صدیقی نے کہا کہ اگر حکومت پاکستان سے ہمارے مذاکرات کامیاب ہوجاتے ہیں تو اگلے چند ماہ میں ہماری سرمایہ کاری کا آغاز ہوجائے گا جبکہ ہمیں یقین ہے کہ اس وقت حکومت پاکستان وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں بہترین طریقے سے اہداف کے حصول کے لیے کام کررہی ہے جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری انتہائی اہم ہے یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کی مکمل منصوبہ بندی کررکھی ہے۔

لطیف صدیقی نے کہا کہ اس وقت پاکستان کی قومی شپنگ کمپنی نیشنل شپنگ کارپوریشن کی حالت اچھی نہیں ہےجس کے پاس مجموعی طور پر صرف نو بحری جہاز تین آئل ٹینکرز اور اور چھ بلک کیرئیرہیں جبکہ اس ادارے میں ملازموں کی تعداد ہزار سے زائد ہے جبکہ سنگا پور میں اتنے بڑے فلیٹ کو مینج کرنے کے لیے سو سے بھی کم افراد کا اسٹاف کافی ہوتا ہے۔

گلوبل ریڈائنس گروپ کے چیئرمین عبد الطیف صدیقی نے کہا کہ پاکستان کے پاس اس وقت سی مینز کی تعداد 65 ہزار کے قریب ہے جس میں اٹھارہ ہزار کے قریب افسران اور چھیالیس ہزار کے قریب کریو شامل ہے جن کو بیرون ممالک میں ملازمتوں کی فراہمی بھی مشکل ہے، اگر پاکستان میں نئی سرمایہ کاری آتی ہے تو ان افراد کو ملازمت کی فراہمی میں بھی آسانی پیدا ہوگی۔

لطیف صدیقی نے کہا کہ فلپائن کی حکومت شپنگ انڈسٹری کے شعبے سے سالانہ چھ ارب ڈالر کمارہی ہے جبکہ پاکستان صرف آدھا ارب ڈالر حاصل کرپارہا ہے جس پر توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک منصوبے کے آغاز کے بعد ہمیں پاکستان میں شپنگ اداروں کی بہت زیادہ ضرورت پڑے گی ۔

اپنے گروپ کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے گلوبل ریڈائنس کے چیرمین لطیف صدیقی نے کہا کہ ابتدائی طور پر ان کی کمپنی پچاس جہاز پاکستان کی شپنگ انڈسٹری میں شامل کرے گی اور ہماری کمپنی ہی ان جہازوں کو مینج کرے گی ،اگر ہم آج سے سرمایہ کاری کا آغاز کرتے ہیں تو اگلے اٹھارہ سے چوبیس مہینوں میں نئے جہاز پاکستان کے شپنگ سیکٹر میں شامل ہوسکیں گے ،جس میں ایک جہاز کی قیمت 20 سے30 ملین ڈالر تک ہوگی جبکہ بڑے جہاز کی قیمت50 ملین ڈالر تک بھی ہوسکتی ہے ۔

اس سوال پر کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے آپ کو حکومت پاکستان کا کیا تعاون درکار ہے ، لطیف صدیق کا کہنا تھا کہ ہمیں حکومت پاکستان سے کوئی مدد یا سرمایہ درکار نہیں ہے تاہم اتنی بڑی سرمایہ کاری کے لیے حکومت پاکستان کو چند ضمانتیں دینا ہوتی ہیں جس میں ہماری موجودگی میں حکومت باہر کی کمپنی کے ذریعے تجارت نہیں کرے گی ،فریٹ عالمی مارکیٹ کے مطابق طے کیا جائے گااور حکومت اپنے بقایاجات باقاعدگی سے دینے کی پابند ہوگی۔

لطیف صدیقی نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری بہت زیادہ دیر تک انتظار نہیں کرتی اور فوری رسپانس نہ ملے تو یہ سرمایہ کاری کسی دوسرے ملک میں چلی جاتی ہے توقع ہے کہ حکومت پاکستان مثبت اور جلد جواب دے گی تاکہ پاکستان کے شپنگ سیکٹر میں ایک نئے دور کا آغاز ہوسکے ۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.