برطانیہ کا عراق اور افغانستان کو قدیم نوادرات واپس کرنے کا اعلان

برطانیہ نے عراق اور افغانستان سے قبضے میں لی گئی قدیم نوادرات واپس دینے کا اعلان کردیا۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغانستان واپس بھیجے جانے والی نوادرات میں گندھارا دور کے مجسمے شامل ہیں جو 2002 میں غیرقانونی طریقے سے برطانیہ بھیجے گئے تھے۔

اس کے علاوہ عراق واپس بھیجے جانے والی نوادرات میں بین النہرین کی قدیم تہذیب میں مٹی پر کھودی گئیں 154 تحریری شامل ہیں جو رسم الخط کے ابتدائی طور کی نشانی ہے، انہیں 2011 میں قبضے میں لیا گیا تھا۔

یہ تحریریں قبل مسیح چھٹی اور چھوتھی صدی کے درمیان لکھی گئی تھیں، جن میں اکثر کا تعلق اریسا گرگ سے ہے، یہ مقام 2003 میں اس وقت دریافت ہوا جب اس کے نوادرات زمینی سطح پر ظاہر ہوئی تھیں۔

میوزیم کے ڈائریکٹر ہارٹ وگ فسچر نے کہا کہ برٹش میوزیم عراق اور افغانستان سے لائی گئی نوادرات کی شناخت اور ان کی واپسی کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ کام کررہا ہے اور یہ اشیاء حیران کن ہیں، یہ نوادرات بغداد میں واقع عراق میوزیم کے حوالے کی جائیں گی جو عراق کے اسٹیٹ برائے آثار قدیمہ ورثہ کا حصہ ہے۔

گندھارا تہذیب سے تعلق رکھنے والی نوادرات اس وقت ملیں جب ہیتھرو ایئرپورٹ پر برطانوی حکام کی توجہ پاکستان کے شہر پشاور سے بھیجے گئے تو 2 لکڑی سے بنے کریٹ پر گئی جنہیں کھولا گیا تو ان میں یہ خوبصورت مجسمے موجود تھے۔

ہارٹ وگ فسچر نے بتایا کہ کریٹ میں بودھی ستو کا دھڑ اور مٹی سے بنے 9 سروں کا گروہ موجود تھا جن پر بعد میں رنگ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میوزیم نے ان نوادرات کی واپسی سے قبل ان میں سے کچھ اشیاء کی لندن میں نمائش کے لیے نیشنل میوزیم افغانستان سے اجازت طلب کی ہے۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.