رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی، شرح سود میں ایک فیصد اضافے کا امکان

 اسٹیٹ بینک کی جانب سے رواں مالی سال کی پہلی مانیٹری پالیسی کااعلان آج کیاجائےگا، ماہرین کےمطابق شرح سود میں ایک فیصد تک کااضافہ کئےجانے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی کااجلاس آج منعقد ہوگا، اجلاس کے بعد کمیٹی میں کیے جانے والے فیصلےکا اعلان گورنراسٹیٹ بینک ڈاکٹررضا باقرپریس کانفرنس میں کریں گے۔

مانیٹری پالیسی کے حوالے سے ماہرین سےکئےگئےسروےکےمطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں ایک فیصد تک کااضافہ متوقع ہے۔افراط زرکی شرح میں اضافہ،روپےکی قدر میں کمی اوردیگرمالیاتی مسائل کےباعث شرح سود اضافہ متوقع ہے۔

ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں افراط ِزرکی شرح گیارہ سےساڑھےگیارہ فیصدرہنےکاامکان ہے۔مہنگائی بڑھنےکی وجہ پیٹرولیم مصنوعات اورگیس کی قیمتوں اضافہ ہے۔اسٹیٹ بینک کا مانناہےکہ شرح سود میں اضافہ مہنگائی میں کمی کاباعث بنےگا۔

اس وقت شرح سود بارہ اعشاریہ دوپانچ فیصدہے۔ جو آٹھ سال کی بلند ترین سطح ہے۔مئی دوہزار اٹھارہ سےاب تک شرح سود میں مسلسل اضافےکارجحان دیکھا جارہاہے۔ مئی سےاب تک شرح سود میں پانچ اعشاریہ سات پانچ فیصدکااضافہ کیا جاچکا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال مئی میں اسٹیٹ بینک نے گزشتہ مالی سال کی آخری مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کے لیے سود کی شرح میں اضافے کافیصلہ کیا تھا۔ مرکزی بینک کی شرح سود میں 150 بیسس پوائنٹس کا اضافہ کیا گیا، اسٹیٹ بینک اعلامیے کے مطابق بنیادی شرح سود 12.25 فی صد ہو گئی تھی ۔

اسٹیٹ بینک نے اس موقع پر کہا تھا کہ گزشتہ مانیٹری پالیسی کے بعد 3 نمایاں تبدیلیاں ہوئی ہیں، حکومت نے آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر فنڈ سہولت پر اتفاق کیا، اس پروگرام کا مقصد معاشی استحکام بحال کرنا ہے۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.