’لبرا‘ کرنسی پر کئی ممالک کے تحفظات

فیس بک نے رواں سال جون میں ’لبرا‘ کے نام سے ایک نئی ڈیجیٹل کرنسی متعارف کرانے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد سے کمپنی کو مشکلات کا سامنا ہے۔
فیس بک کی نئی کرنسی کو نہ صرف ڈونلڈ ٹرمپ کی مخالفت کا سامنا ہے بلکہ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ عالمی ریگولیٹرز اور دیگر ڈیجیٹل کرنسیوں کے مقابلے میں بھی کمزور دکھائی دے رہی ہے۔
نئی ڈیجیٹل کرنسی کے حوالے سے فیس بک کی پریشانیوں میں تازہ اضافہ اس وقت ہوا جب کئی یورپین ممالک اور عالمی ریگولیٹرز نے اس کرنسی کے عالمی معیشت پر اثرات کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
مشہور اخبار فنانشل ٹائمز کے مطابق پیر کو امریکہ، انگلینڈ اور یورپین یونین کے 26 سنٹرل بینکس کے اہلکار ’لبرا‘ کے نمائندوں سے باسل میں ملاقات کریں گے۔
فنانشل ٹائمز کے مطابق ’لبرا‘ کے بانیوں کو ڈیجیٹل کرنسی کے سکوپ اور ڈیزائن کے حوالے سے سوالوں کے جوابات دینے کے لیے بھی مدعو کیا گیا ہے۔
تاہم اس حوالے سے فیس بک نے روئٹرز کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔
خیال رہے کہ قبل ازیں فیس بک نے اس منصوبے میں بتایا تھا کہ ڈیجیٹل کرنسی متعارف ہونے کے بعد کمپنی کے صارفین فیس بک کی ایپ یا پیغام دینے والے پلیٹ فارم ’وٹس ایپ‘ کے ذریعے اپنی ادائیگیاں کر سکیں گے۔
تاہم فیس بک کے اس منصوبے کو فرانس اور جرمنی نے کھلم کھلا تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور کہا تھا کہ یہ منصوبہ یورپین یونین کے ممالک کی خود مختاری کے لیے خطرہ ہو سکتا ہے۔
 دوسری جانب فیس بک کا دعویٰ ہے کہ وہ اپنی ڈیجیٹل کرنسی کو آزادانہ طریقے سے چلائے گی۔
فیس بک نے یہ بھی بتایا تھا کہ اس کرنسی میں ادائیگیاں اتنی ہی آسان ہوں گی جتنی کہ کسی کو میسج بھیجنے میں آسانی ہوتی ہے۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ یہ ادائیگیاں بہت کم قیمت پر کی جا سکیں گی تاہم وہ اپنے پلیٹ فارم کے ذریعے کی جانے والی ادائیگیوں میں سے کمیشن بھی کاٹے گی۔
Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.