سی پیک سے پاکستان کی اہمیت بڑھی، منصوبے التوا کا شکار نہیں، چینی سفیر
پاکستان میں چین کے سفیریاؤ جنگ نے کہا ہے کہ چینی قیادت اور عمران خان کا وژن ایک ہے۔ چین اور پاکستان ایک پیج پر ہیں سی پیک صرف پاکستان چین تک محدود نہیں اس سے خطے کے دیگر ممالک میں بھی معاشی ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔
چینی سفیر یاؤ جنگ نے جمعے کے روز کراچی کے مقامی ہوٹل میں پاتھ فائنڈر گروپ اور مارٹن ڈاؤگروپ کے اشتراک سے پاکستان کونسل آن فارن ریلیشنز کے اراکین سے خطاب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک چین کے پاکستان کے ساتھ دیرینہ برادرانہ تعلقات کی شاندار عکاسی ہے، سی پیک پاکستان کے انفرااسٹرکچر کو ترقی دینے کے لیے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مغربی میڈیا پاکستان سے متعلق چین کے بارے میں غلط تاثرات ابھارتا رہتا ہے۔ پاکستان میں چین کے کوئی فوجی یا اسٹرٹیجک عزائم نہیں ہیں۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سی پیک سے پاکستان کی خطے میں اہمیت بڑھ گئی ہے، سی پیک منصوبے التوا کا شکار نہیں ہوئے۔ عمران خان کے دورہ چین میں باہمی اشتراک اورمعاشی تعاون کے ساتھ خطے کو درپیش چیلنجز پر بھی غور کیا جائے گا۔
پروگرام کے میزبان اکرام سہگل نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات کئی دہائیوںپر محیط ہیں چین نے پاکستان کے دفاع کو مستحکم بنایا، جے ایف ٹھنڈر طیارے اس کی مثال ہیں ، چین کا نجی شعبہ پاکستان میں ٹرانسپورٹ، کمیونی کیشن اور دیگر اہم شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کررہا ہے۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ دورہ چین سے دونوں ملکوں کے مابین معاشی اور تجارتی روابط مزید مضبوط ہوں گے اور اشتراک عمل تیز بنانے میں مدد ملیگی۔
چینی سفیر نے کہا کہ پاکستان میں سی پیک کے تحت40 یا 60 ارب ڈالر کی سرمایہ کے اعدادوشمار حکومتی سطح پر نہیں دیے گئے اب تک حکومتی سطح پر پاکستان میں سی پیک منصوبوں پر 19ارب ڈالر اور نجی شعبے کے تحت 13ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوچکی ہے۔انہوں نے کہا کہ ایم ایل ون منصوبے کا آغاز چند ہفتوں میں متوقع ہے۔ پاک چین آزاد تجارت کے معاہدے کے دوسرے راؤنڈ کا نفاذ آئندہ ماہ سے ہوگا جس سے پاکستان کو تجارت کا توازن بہتر بنانے میں مدد ملیگی۔
چین پاکستان کے صنعتی اور مینوفیکچرنگ سیکٹر کی صلاحیت بہتر بنانے میں معاونت کرے گا جس کے لیے نجی شعبہ کے مابین اشتراک عمل قائم ہورہا ہے ، چینی گرانٹ سے ٹیکنالوجی سینٹر قائم کیے جائیں گے۔چین پاکستان میں ماڈل ولیج قائم کرے گا۔چین پاکستان کو ہائر ایجوکیشن کے لیے 20 ہزار اسکالر شپ دے گا۔پاکستان بھر میں 50 اسکولوں کو بھی اپ گریڈ کررہے ہیں۔یونیورسٹیوں میں 100 اسمارٹ کلاسز بنائیں گے اورپاکستان میں 50 تکنیکی تربیت کے ادارے قائم کررہے ہیں۔
شرکاء کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کے لیے چین کے پلان میں کوئی ملٹری فائدہ نہیں، مغربی میڈیا چین کے معاشی منصوبہ کو غلط انداز سے پیش کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات صرف معیشت تک محدود نہیں ۔چینی سفیر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان صنعتوں اور زرعی شعبے کو ترقی دینا چاہتے ہیں اس وژن کے تحت سی پیک اب ایک نئے مرحلے میں داخل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین عالمی تنازعات کا پرامن حل چاہتا ہے۔پاکستان چین کے لیے بے حد اہمیت کا حامل ہے۔
گوادر کی بندرگاہ کے بارے میں ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بندرگاہ کمرشل بنیادوں پر فعال ہے ہفتہ وار ایک جہاز آرہا ہے ۔گوادر فری اکنامک زون میں سرمایہ کاری کے لیے گیارہ بڑی کمپنیوں نے درخواستیں دی ہیں ۔سرمایہ کاری پالیسی منظورہوتے ہی فیکٹریوں کی تعمیر شروع ہوجائیگی ،گوادر میں 300میگا واٹ پاور پلانٹ، ۵ ہزار گیلن گنجائش کے ڈی سلینیشن پلانٹ بڑے اسپتال اور نئے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی تعمیر کا آغاز بھی رواں سال کے اختتام تک کردیا جائے گا۔
Email This Post
تبصرے بند ہیں.