شازیہ خشک نے موسیقی کی دنیا کو خیر باد کہہ دیا، اسلامی تعلیمات پر زندگی گزارنے کا اعلان

 پاکستان کی نامور فولک گلوکارہ شازیہ خشک نے اسلامی تعلیمات کے مطابق زندگی گزارنے کا اعلان کرتے ہوئے موسیقی کی دنیا کو خیر باد کہہ دیا۔

اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے شازیہ خشک کے خاوند پروفیسر ابراہیم نے بتایا کہ انہوں نے یہ فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا کیونکہ اب وہ زندگی کو تبدیل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ’’میں نے اپنی سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ بھی دس سال قبل لے لی تھی ، موسیقی کی دنیا کو خیر باد کہنے کا فیصلہ بھی اُس وقت کررہے ہیں جب اللہ نے عروج بخشا، اس اقدام کا مقصد صرف رب کو راضی کرنا ہے‘‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’’شازیہ خشک آئندہ کسی بھی میوزیکل شو  میں پرفارم نہیں کریں گی، اگر ضرورت ہوئی تو منقبت یا صوفی کلام پڑھ لیں گی‘‘۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ ہم نے دنیا کے تمام ہی ممالک میں پرفارم کیا ، مستقبل کے لیے بھی شوز تھے مگر ہم نے انکار کردیا‘‘۔

شازیہ خشک نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنی بقیہ زندگی نہ صرف اسلامی تعلیمات کے تحت گزاریں گی بلکہ وہ شرعی تعلیمات کی ترویج کے لیے بھی اقدامات کریں گی۔

’’ہم ملک و بیرونِ ممالک سے پرفارمنس کے لیے لوگ رابطہ کررہے ہیں مگر ہم رب کو راضی کرنے کے لیے اب مزید کام نہیں کریں گے‘‘۔ شازیہ خشک نے اپنے مداحوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اُن سے دعا ؤں میں یاد رکھنے کی اپیل بھی کی۔

یاد رہے کہ شازیہ خشک نے گلوکاری کا آغاز 1984 سے کیا، انہوں نے پہلی بار جامشورو یونیورسٹی میں اپنی آواز کا جادو جگایا تھا جس کے بعد انہوں نے باقاعدہ تربیت لی اور پھر 1992 میں پاکستان ٹیلی ویژن تک جگہ بنائی۔

گلوکاری کو بطور پیشہ اختیار کرنے کے بعد گلوکارہ کی پروفیسر ابراہیم خشک سے شادی ہوئی اور پھر باہمی رضا مندی سے شازیہ خشک نے موسیقی کی دنیا میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔

گلوکارہ نے اپنے کریئر کے دوران کئی منقبتیں اور صوفیانہ کلام پڑھے، اس کے علاوہ انہوں نے لعل شہباز قلند کی شان میں ایک صوفی کلام ’’دما دم مست قلندر‘‘ بھی پڑھا جس کے بعد شازیہ خشک دیکھتے ہی دیکھتے شہرت کی بلندیوں کو پہنچ گئیں۔ شازیہ خشک نے سندھی، اردو، بلوچی، کشمیری سمیت ملک کی دیگر زبانوں میں گیت گائے اور گزشتہ 25 سال سے موسیقی کی دنیا میں راج کرتی رہیں۔ گلوکارہ کے مشہور گیتوں میں دانے پہ دانا ، ہو جمالو، لال میری پت وغیرہ قابل ذکر ہیں۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.