حکومتی اقدامات کے معاشی ثمرات، بیرونی و تجارتی خسارے میں نمایاں کمی ریکارڈ

 رواں مالی سال کے چار مہینوں میں معیشت کی بہتری میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ حکومت نے ملکی معاشی اعشاریوں میں بہتری کی نوید سنادی۔ حکومت اخراجات کم کرکے افراط زرمیں دباؤ کو کم کر رہی ہے۔

اقتصادی پالیسی کے ذریعے معاشی نمو میں اضافے کیلئے کوشش بھی کی جارہی ہے۔ عمران خان حکومت کے کڑے اور سخت اقدامات۔کے باعث معاشی ثمرات آنے لگے جس کے بعد معیشت استحکام کی جانب بڑھنے لگی ہے۔

معاشی ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ اور تجارتی خسارے میں بدستور کمی ہورہی ہے جبکہ ڈالرز کے ذخائر میں بھی بدستور اضافہ ہورہا ہے۔

پانچ سال کے بعد برآمدات میں چار فیصد اضافے ریکارڈ کیا گیا۔ ایف بی آر کی وصولی میں سولہ فیصد اور ٹیکس نیٹ میں اکیس فیصد اضافہ ہوا۔

اس کے علاوہ ایکسچینج ریٹ بھی مستحکم ہے۔ گزشتہ کئی ہفتوں سے اسٹاک مارکیٹ کی بھی اونچی اڑان ہے۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران حکومت نے اسٹیٹ بینک سے ایک روپیہ قرض نہیں لیا۔

آئی ایم ایف نے ساڑھے چار سو ملین ڈالرکی دوسری قسط جاری کرنیکی سفارش کردی۔ آئی ایم ایف نے اپنی رپورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت میں جو وعدے اور اہداف طے کئے گئے تھے وہ پورے کردیئے گئے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم کیلئے سبسڈی کے طور پر تیس ارب روپےدے گی۔ گھروں کی تعمیر میں حصہ لینے والوں کو ٹیکس میں خصوصی رعایت دینے کابھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

ایکسپورٹ میں اضافے کیلئے حکومت دوسو رب روپے سبسڈی کے طور پر ایکسپورٹرز کو دے گی۔ سود میں کمی کرکے فرق کو حکومت برداشت کریگی، تاجروں کے مطالبے پر پرامیسری بانڈزکو کینسل کرکے تیس بلین نقد دیئے جائیں گے۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.