نیٹ فلکس کی پہلی پاکستانی فلم ریلیز

نیٹ فلکس کی جانب سے بنائی گئی پاکستان کی پہلی فلم ’ستارہ: لیٹ گرلز ڈریم‘ (لڑکیوں کو خواب دیکھنے دو) ریلیز کر دی گئی ہے۔  یہ پاکستان کی پہلی اینی میٹڈ فلم ہے جس کو نیٹ فلکس پر ریلیز کیا گیا ہے۔ اس فلم کی ہدایت کار دو بار آسکر ایوارڈ جیتنے والی شرمین عبید چنائے ہیں۔
یہ فلم پاکستان میں کم عمری کی شادیوں سے متعلق ہے۔ اس کے علاوہ اس میں لڑکیوں کو اپنے خواب پورے نہ کرنے دینے کے مسئلے کو بھی اُجاگر کیا گیا ہے۔
شرمین عبید چنائے، سلمان اقبال اور جرجیس سیجا فلم کے پروڈیوسرز ہیں جبکہ اینی میشن ڈائریکٹر کامران خان ہیں۔
شرمین عبید نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر فلم کا پوسٹر شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’یہ پہلی نیٹ فلکس پاکستانی فلم ہے اور وہ اس کے لیے بہت پرُجوش ہیں۔ یہ فلم دنیا کے بہت سارے لوگوں کے پیار اور لگن کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے۔‘
فلم ستارہ دو بہنوں پری اور مہر کی کہانی ہے۔ اس میں 70 کی دہائی کا دور دکھایا گیا ہے۔ جہاں یہ دونوں بہنیں ساتھ پڑھتی ہیں۔
یہ دونوں بہنیں روزانہ چھت پر کاغذ کے جہاز بنا کر اُڑاتی ہیں کیونکہ ان کی خواہش بڑے ہو کر پائلٹ بننے کی ہوتی ہے۔ پھر ایک دن اچانک 14 سالہ پری کو والد بتاتے ہیں کہ انھوں نے اُس کی شادی کا فیصلہ کرلیا ہے اور اپنی سے بڑی عمر کے آدمی کے ساتھ شادی کا فیصلہ اسے ہر صورت میں قبول کرنا ہے۔
بعد ازاں ان کے والد کو اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ اُنھوں نے غلطی کر دی اور پھر وہ اپنی چھوٹی بیٹی مہر کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں کہ وہ پائلٹ بنے۔
اس فلم کو لاس اینجلس اینیمیشن فیسٹیول 2019 میں ‘بہترین پروڈکشن سکرین پلے‘، ’بہترین میوزک سکور‘ اور ’ہیومینٹری ایوارڈ‘ دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ اس کو  بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی ملی ہے۔ ’ستارہ‘ فلم کا میوزک گریمی اور ایمی ایوارڈ جیتنے والی لورا کرپما نے کمپوز کیا ہے۔
یہ فلم پاکستانی معاشرے کا ایسا پہلو اُجاگر کر رہی ہے جو اب بھی کئی علاقوں میں پایا جاتا ہے۔
خیال رہے کہ یونیسیف کے مطابق پاکستان میں 21 فیصد لڑکیوں کی شادی 18 سال سے پہلے کر دی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ 3 فیصد کی شادی 15 سال سے پہلے کر دی جاتی ہے۔
اکستان کم عمری میں لڑکیوں کی شادی کے حوالے سے دنیا میں چھٹے نمبر پر ہے۔
گلگت بلتستان اور دیہی علاقوں میں شادی کی اوسط عمر کم ترین شمار کی جاتی ہے۔ جن بچیوں کی شادی کم عمری میں کر دی جاتی ہے، اُن کے مقابلے میں دوسری لڑکیاں بہتر تعلیم حاصل کرتی ہیں۔
کم عمری کی شادیوں کی وجہ سے لڑکیوں کو حمل اور صحت سے متعلق خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کم عمر شادی شدہ لڑکیوں کو گھریلو تشدد کا سامنا عام لڑکیوں کے مقابلے میں زیادہ کرنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ کم عمر کی شادیوں کی وجہ سے خاندان غربت کا بھی شکار ہو جاتے ہیں۔
Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.