ڈالر کے مقابلے میں برطانوی پائونڈ کی قدر 35 برسوں کی کم ترین سطح پرپہنچ گئی

برطانیہ میں پائونڈ سٹرلنگ کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں قدر گزشتہ 35 برسوں کے دوران اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ گئی۔ اس کی وجہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث مالیاتی منڈیوں میں پایا جانے والا خوف بنا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق دنیا کے دیگر ممالک کی طرح یورپ میں برطانیہ بھی کورونا وائرس کی تیزی سے پھیلتی ہوئی وبا کی لپیٹ میں ہے۔ اس وجہ سے ملکی معیشت کی کارکردگی پر انتہائی نوعیت کے ممکنہ منفی اثرات کے باعث مالیاتی منڈیوں میں شدید خوف پایا جاتا ہے۔امریکا غیر ملکی طالب علموں کی پسندیدہ ترین منزلہے۔ تعلیم کے لیے بیرون ملک جانے والوں میں سے 19 فیصد نے امریکی جامعات کا انتخاب کیا۔ان حالات میں بین الاقوامی سرمایہ کار خوف و ہراس کا شکار ہو کر برطانوی کرنسی پائونڈ کے بجائے مقابلتا زیادہ محفوظ سمجھی جانے والی امریکی کرنسی ڈالر میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔یہی رجحان 18 مارچ کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں پائونڈ سٹرلنگ کی قدر میں اتنی زیادہ کمی کا سبب بنا کہ پائونڈ کی قیمت ڈالر کے مقابلے میں 1985 سے لے کر آج تک کی اپنی نچلی ترین سطح پر آ گئی۔پائونڈ سٹرلنگ کو اس وقت مالیاتی منڈیوں میں جس دبا کا سامنا ہے، اس کے عروج پر برٹش پانڈ کی قدر تقریباً دو فیصد کمی کے بعد 1.1828 امریکی ڈالر تک آ گئی۔

Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.