ترقیاتی منصوبوں کی مؤثریت اور مقابلے کی فضا کو بہتر بنانے کے لئے پپرا قوانین میں نظرِثانی کی ضرورت ہے، ماہرین
پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پپرا) کے قوانین میں متعد خامیوں کے ساتھ ساتھ جامعیت کی کمی بھی ہے، جس میں ترقیاتی منصوبوں کی مؤثریت اور مقابلے کی فضا کو بہتر بنانے کے لئے پپرا قوانین میں نظرِثانی کی ضرورت ہے۔ پپرا کے رولز میں بعض شقیں ایسی ہیں جو اوپن کمپٹیشن اور میرٹ کی حوصلہ شکنی کرتی ہیں۔ اس کے علاوہ جیسا کہ ملک کو وفاقی اور صوبائی سطح پر بجٹ کے بحران کا سامنا ہے، ترقیاتی بجٹ کے اخراجات کو زیادہ موثر بنانے کی ضرورت ہے۔
ماہرین نے ان خیالات کا اظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ’’پاکستان میں مؤثر ترقیاتی اثرات کے لئے اوپن ڈیٹا سسٹم‘‘ کے عنوان سے ایک سیمینار میں میں کیا۔ سیمینار سے ڈائریکٹر جنرل، کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان،احمد قاد ر، ڈپٹی ڈائریکٹر (مانیٹرینگ) پپرا، عاصم جلیل، پروکیورمنٹ کے ماہر ریحان حیدر، جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایس ڈی پی آئی،ڈاکٹر وقار احمد اور ایف بی آر سے سیدہ عدیلہ بخاری نے بھی اپنے اپنے خیالات کا اظہارکیا۔
ڈائریکٹر جنرل، کمپٹیشن کمیشن آف پاکستان،احمد قادر نے کہا کہ پبلک پروکیورمنٹ کا اہم ہدف حکومت کی بہتر کارکردگی دیکھانا ہے، جس کو بھرپور مقابلے کے ذریعہ ہی یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال پاکستان پبلک پروکیورمنٹ کی مد میں 1.38 ٹریلین روپے کا نقصان اُٹھا رہا ہے، جسے مؤثر و بہتر نظام کے زریعے بچایا جاسکتا ہے.
جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر، ایس ڈی پی آئی،ڈاکٹر وقار احمد نے کہا کہ پاکستان کو قومی اعداد و شمار خاص طور پر حکومتی بجٹ، رجسٹرز کمپنیاں، زمینی ملکیت کے ریکارڈ، سرکاری اداروں کے ریکارڈز کی معلومات اور اعداد و شمار کی مفت دستیابی کو یقینی بنانہ ہو گا۔ اس سے اوپن ڈیٹا انڈیکس میں پاکستان کی درجہ بندی بھی بہتر ہو گی۔ اس کے علاوہ آمدنی اور مالیت کے بِگ ڈیٹا بیس اور آٹومیشن کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی ٹیکس وصولی میں بھی بہتری آئے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اوپن ڈیٹا سسٹم سے وفاقی پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام اور صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگراموں پر اخراجات میں بہتری آئے گی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر (مانیٹرینگ) پیپرا، عاصم جلیل نے کہا کہ بڑا چیلنج یہ ہے کہ حکومت کو کے پاس پبلک پروکیورمنٹ کے ماہرین کی کمی ہے، جس سے اداروں کے اخراجات میں بہتری نہی آ رہی۔ چیف انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) اور ٹیکس ایکسلریشن گروتھ ا ینڈ ریگولیشن، سیدہ عدیلہ بخاری نے کہا کہ ہمارے لئے سب سے بڑا چیلنج اخرجات کے عمل میں کک بیک کی جانچ پڑتال او ر کنٹرول کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر PRAL کی تعمیر نو پر کام کر رہا ہے اور بڑے ڈیٹا سسٹم کے اطلاق کی جانب گامزن ہے۔
160 پروکیورمنٹ کے ماہر ریحان حیدر نے کہا کہپبلک پروکیورمنٹ کے نظام کو شفاف بنانے کے لیے شہری شعور کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے۔ عاصم غفار نائب صدر، ایسورس اینڈ ڈویلوپمنٹ، ایل ایم کے آر نے کہا کہ پاکستان بِگ اینڈ اوپن ڈیٹا کو ترتیب دینے کے لیے کوئی مخصوص ادارہ نہ ہے، جس کی اس وقت ضرورت ہے۔
تبصرے بند ہیں.