پنجاب: مفت میڈیکل ٹیسٹ کی سہولت ختم
پاکستان کے صوبہ پنجاب میں حکمران جماعت تنقید کی زد میں ہے اور وجہ ہے لوکل میڈیا پر گردش کرنے والی وہ خبریں جن کے مطابق حکومت نے سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں سے مفت ٹیسٹ کروانے کی سہولت واپس لے لی ہے۔
ترجمان پنجاب حکومت ڈاکٹر شہباز گل کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق ’سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی اور مستحق مریضوں کے مفت ٹیسٹ کی سہولت واپس نہیں لی گئی۔
پنجاب کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں مریضوں کے ٹیسٹ بالکل مفت کیے جا رہے ہیں۔‘ تاہم انہوں نے اپنے بیان میں ٹیسٹ کی قیمتوں میں ’معمولی اضافے‘ کا اعتراف ضرور کیا ہے۔ بیان کے مطابق ’سرکاری ہسپتالوں کے ان ڈور میں ٹیسٹوں کی قیمت میں معمولی اضافہ کیا گیا ہے.‘
دوسری طرف 17 اگست 2019 کو پنجاب حکومت کے محکمہ صحت کے پرائمری اینڈ سیکینڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کیے جانے والے نوٹیفیکیشن کے مطابق وہ تمام سرکاری ہسپتال جو پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے زیر نگران ہیں، میں حاصل کی جانے والی طبی سہولیات میں میڈیکل ٹیسٹس پر فیس وصول کی جائے گی۔
نوٹیفیکیشن میں چالیس سے زائد ٹیسٹس کے نام درج ہیں اور ان کے آگے فیس بھی لکھی گئی ہے۔ جبکہ آخر میں یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ ان ہسپتالوں میں ایمرجنسی کے مریضوں کو مفت ٹیسٹ کی سہولیات دستیاب رہیں گی، اسی طرح زکوٰۃ کے مستحقین کے لیے بھی سہولت بدستور جاری رہے گی۔
صوبائی حکومت کے اس فیصلے کو سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ کیا نیازی حکومت میں عوام کے خون پسینے کی کمائی کا پیسہ صرف اشرافیہ اور حکمرانوں کی عیاشی کے لیے ہے ؟؟ اس غریب دشمن اور سیلفی زدہ حکومت نے پہلے طلباء طالبات سے تعلیمی وظائف چھینے اور اب غریب مریضوں کا سرکاری ہسپتال میں بھی علاج نا ممکن بنا دیا ہے۔ آخر قومی خزانہ جا کہاں رہا ہے ؟
پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیا ہے؟
تبصرے بند ہیں.