انڈیا کشمیر کا ذکر تک کرنے سے کترا رہا ہے، پاکستان

پاکستان نے کہا ہے کہ انڈیا کشمیر کا ذکر تک کرنے سے کترا رہا ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے رواں سیشن کے دوران پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی تقریر پر انڈیا کے جواب کے بعد پاکستانی سفارتی مشن کے اہلکار ذوالفقار چھینہ نے جواب الجواب پیش کیا ہے۔
پاکستانی مندوب نے جواب الجواب میں سوال اٹھایا ہے کہ ’کیا انڈیا میں اتنی ہمت ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کاجواب دے۔‘
ذوالفقار چھینہ نے کہا کہ انڈین حکومت آر ایس ایس کے نظریے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والے آج سیکولر انڈیا کے نظریے کو قتل کر رہے ہیں۔ پاکستانی مندوب نے کہا کہ مودی حکومت سیکولر انڈیا کے نظریےکو بھی قتل کر رہی ہے۔ ان کے مطابق آر ایس ایس کو تین بار انڈیا میں پابندی کا شکار ہونا پڑا۔
’کیا بھارت کے پاس اتنا حوصلہ ہے کہ وہ عالمی مبصرین کو کشمیر میں جو ہو رہا ہے وہ سب دکھا سکے؟‘ پاکستانی سفارتی مشن کے اہلکار کا کہنا تھا کہ انڈیا تو کشمیر کا ذکر تک کرنے سے کترا رہا ہے۔
انڈیا پر پاکستان میں دہشت گردی کرانے کا الزام لگاتے ہوئے پاکستانی مندوب نے کہا کہ گرفتار انڈین ’جاسوس‘ کلبھوشن جادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے وزیراعظم نے اپنے خطاب میں انڈیا کی جانب سے کشمیر کے لوگوں کے ساتھ زیادتیوں اور انڈیا کے طول و عرض میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے سلوک پر روشنی ڈالی جسے انڈیا دنیا سےچھپانے کی سرتوڑ کوشش کر رہا ہے۔ ان کے مطابق جواب میں انڈیا کے پاس الزامات، دھوکہ اور توجہ ہٹانے کی چال کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔
ذولفقار چھینہ نے کہا کہ جو حکومت تیس سالوں سے زائد عرصے تک جموں و کشمیر میں لوگوں کے خلاف ’سٹیٹ ٹیرر ازم‘ میں ملوث ہے وہ دوسروں پر دہشت گردی کا الزام لگا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انڈیا کو سنہ 2002 کے ’گجرات پروگرام‘ کے ماسٹر مائنڈ سے جواب طلب کرنا چاہیے جن کی سیاسی قسمت کا ستارہ تو چمک اٹھا لیکن فسادات کے معصوم شکار ابھی تک تکالیف اور مصائب میں مبتلا ہیں۔
خیال رہے عمران خان کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد انڈیا نے ‘جواب دینے کا حق‘ استعمال کیا تھا۔
انڈیا کے یو این مشن میں فرسٹ سیکریٹری ویدیشا مایترا نے پاکستانی وزیراعظم کے خطاب کا جواب دیتے ہوئے اسے ‘نفرت انگیز‘ قرار دیا تھا۔  ویدیشا مایترا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی تقریر میں ‘قتل عام، نسل کشی، ہتھیار اٹھانا، آخر تک لڑائی‘ جیسے الفاظ سے ‘قرون وسطیٰ کی ذہنیت‘ کی عکاسی ہوتی ہے۔
انڈین مندوب نے اپنے جواب میں پاکستانی وزیر اعظم کو ان کے پورے نام ‘عمران خان نیازی‘ سے مخاطب  کیا تھا۔
واضح رہے کہ جنرل اسمبلی اجلاس سے خطاب میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا تھا کہ اگر دو ایٹمی ملکوں میں روایتی جنگ چھڑ گئی تو اس کے اثرات سرحدوں سے پرے جائیں گے۔
انھوں نے سوال اٹھایا تھا کہ ’اپنے سے سات گنا بڑے ملک کے مقابلے میں ایک چھوٹا ملک کیا سرنڈر کرے گا یا آزادی کے لیے موت تک لڑے گا۔
اپنے نسبتاً طویل خطاب میں پاکستانی وزیرِاعظم نے کہا تھا کہ ’انڈیا کے مظالم کے سبب پھر کشمیر میں پلوامہ جیسا کوئی واقعہ رونما ہوگا اور انڈیا اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا دے گا۔‘
عمران خان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا تھا کہ ’وہ کشمیر میں کرفیو ختم کرائے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوائے۔
پاکستانی وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ دیکھنا یہ ہے کہ دنیا کیا انڈیا کی ایک ارب تیس کروڑ افراد کی مارکیٹ کو خوش کرے گی یا انصاف اور انسانیت کے لیے کھڑی ہو گی۔
Email This Post

آپ یہ بھی پسند کریں گے مصنف سے زیادہ

تبصرے بند ہیں.