وزیراعظم کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس جاری، بڑے فیصلے متوقع
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس جاری ہے ، جس میں کشمیر کی تازہ صورتحال سمیت بھارتی جارحیت پر غور کیا جائے گا اور اہم فیصلے متوقع ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس شروع ہوگیا ، اجلاس میں مسلح افواج کے سربراہان، انٹیلی جنس حکام اور سول قیادت شریک ہیں۔
اجلاس میں کشمیرکی تازہ صورتحال سمیت بھارتی جارحیت پرغورہوگا اور پاکستان کے بھرپور ردعمل سمیت عالمی برادری سے رابطوں پر بات ہوگی۔
اجلاس میں کشمیرکےتناظرمیں ملکی داخلی سلامتی اورسیکیورٹی سے متعلق فیصلے متوقع ہے جبکہ دوست ممالک کی جانب سے رد عمل کا بھی تفصیلی جائزہ لیا جائےگا۔
خیال رہے نیشنل سیکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں ہونے والے متوقع فیصلوں میں پاکستان بھارت سےسفارتی تعلقات کا ازسرنو جائزہ لےگا، واہگہ بارڈر بند کیا جاسکتا ہے اور بھارت کیساتھ ثقافتی مراسم ختم کردیئےجائیں گے جبکہ ثقافتی وفود، فلم،ڈرامہ کےتبادلےنہیں کیےجائیں گے۔
وزیراعظم عمران خان کادوست ممالک کےدوروں کابھی امکان ہے جبکہ معاملہ سیکیورٹی کونسل میں بھرپورطریقےسےاٹھایاجائے گا اور موجودہ کشیدہ صورتحال میں ایل اوسی پرفوج بڑھائی جائےگی۔
گذشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب میں مسئلہ کشمیر پر بھارتی ہتھکنڈے کے خلاف جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل میں آواز اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا بھارت یہ کھیل اور آگے لے کر گیا تومستقبل میں نقصان کے ذمہ دارہم نہیں ہوں گے، دنیا کو کردارادا کرناہوگا، بھارتی اقدام سےامن کو خطرہ ہے، روایتی جنگ بھی ہوسکتی ہے، بھارت نے کچھ کیا تو ہم بھر پور جواب دیں گے۔
اس سے قبل آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیر صدارت کور کمانڈر کانفرنس میں طے کیا گیا تھا کہ پاک فوج ہر حال میں کشمیریوں کے ساتھ کھڑی رہے گی، اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر باجوہ کا کہنا تھا کہ پاک فوج کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ہم ہر طرح کے حالات کے لیے تیار ہیں، وطن کے دفاع کے لیے ہر حد تک جائیں گے اور پاک فوج کشمیریوں کا جدوجہد کے اختتام تک ساتھ دے گی۔
یاد رہے 4 اگست کو وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس فیصلہ کیا گیا تھا کہ پاکستان بھارت کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی، اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا۔
واضح رہے بھارتی پارلیمنٹ کے اجلاس میں بھارتی وزیرداخلہ نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کا بل پیش کیا گیا تھا، بعد ازاں بھارتی صدر نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے بل پر دستخط کر دیے اور گورنر کا عہدہ ختم کرکے اختیارات کونسل آف منسٹرز کو دے دیئے، جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہوگئی تھی۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر سے متعلق بھارتی اعلان مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کاکوئی بھی یکطرفہ قدم کشمیر کی متنازعہ حیثیت ختم نہیں کرسکتا ، بھارتی حکومت کافیصلہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کیلئےناقابل قبول ہے۔
Email This Post
تبصرے بند ہیں.